پس کہو: آپ ﷺ اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں

[ثنا أحمد بن منیع] و سعید بن عبد الرحمن المخزومي وغیر واحد، قالوا: ثنا سفیان [بن عیینۃ عن الزھري] عن عبید اللہ عن ابن عباس رضی اللہ عنہما عن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ [قال، قال رسول اللہ ﷺ:] ((لا تطروني کما أطرت النصاری [عیسی] ابن مریم، إنما أنا عبد[اللہ] فقولوا: [عبداللہ و رسولہ]))

عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

جس طرح نصرانیوں نے عیسی بن مریم (علیہما السلام) کے بارے میں غلو کیا تو تم میرے بارے میں ایسا غلو نہ کرو، میں تو اللہ کا بندہ ہوں، پس کہو: (آپ) اللہ کے بندے اور اُس کے رسول (ہیں)۔

صحیح بخاری:3445، شمائل ترمذی: 329

تحقیق وتخریج: صحیح

شرح و فوائد:

1. دین میں غلو کرنا اور رسول اللہ ﷺ کی شان بڑھانے کے لئے غیر شرعی تجاوز، مبالغہ اور زیادتی کرنا جائز نہیں ہے اور اسی طرح آپ ﷺکی شان گھٹانا بھی حرام اور کفر ہے۔

2. رسول اللہ ﷺ مخلوق میں سب سے اعلیٰ ہونے کی باوجود سب سے زیادہ عاجزی اور تواضع فرماتے تھے اور ہمارے لئے آپ کی سیرت مبارکہ میں اسوۂ حسنہ ہے۔

3. بعض لوگ نبی کریم ﷺ کی شان میں غلو کرتے ہوئے آپ کو مشکل کشا، حاجت روا، مختارِ کل اور کل ما کان و ما یکون کا علم غیب جاننے والا کہتے ہیں اور یہ تمام امور مذکورہ حدیث و دیگر دلائل کی رُو سے ممنوع و حرام ہیں۔

اِس بلاگ پوسٹ کی اصل کتاب کا حوالہ: شمائل ترمذی حدیث نمبر 329

تحقیق و تخریج و شرح و فوائد: شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

 

تبصرہ کریں